نئی دہلی،16 جون (یواین آئی) اردوکے معروف وممتازناقدومحقق اورشعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کے پروفیسرایمریٹس گوپی چندنارنگ کے انتقال پرشعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کی جانب سے تعزیتی بیان میں کہاگیاہے کہ ان کاانتقال اردوتنقیدوتحقیق کابڑاخسارہ ہے۔وہ اپنی ذات اورخدمات کے اعتبارسے ایک انجمن کی حیثیت رکھتے تھے۔
انھوں نے اپنی عملی زندگی میں اردوکے سفیرکے طورپرپوری دنیاکادورہ کیااوراردوکوبیرون ممالک کے ساتھ غیراردوداں طبقے تک پہنچایا۔وہ شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کے استاذ،صدرشعبہ اورپروفیسرایمریٹس بھی رہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے دہلی یونیورسٹی کے موجودہ ذاکرحسین دلی کالج سے ہی اردومیں ایم اے بھی کیاتھا اوراسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی بھی کی تھی۔وہ یہاں کے طالب علم واستاذدونوں رہے۔ پروفیسرنارنگ کے مراسم وتعلقات شعبہ کے بانی پروفیسرخواجہ احمدفاروقی سے لے کراب تک شعبہ کے اساتذہ سے خوش
گوارتھے۔ان کاانتقال نہ صرف اردودنیاکے لیے بلکہ دہلی یونیورسٹی بالخصوص شعبہ اردوکے لیے بڑاخسارہ ہے۔نارنگ صاحب نے بحیثیت طالب علم واستاذ پوری دنیاسے داد حاصل کی اورشعبہ کانام بھی روشن کیا۔
اس موقع پرشعبہ کی جانب سے تعزیت کرتے ہوئے شعبہ اردوکی صدراورآرٹس فیکلٹی کی ڈین پروفیسرنجمہ رحمانی نے مزیدکہاکہ پروفیسرنارنگ ہمہ جہت وہمہ گیرشخصیت کے مالک تھے۔وہ جہاں اردوتنقیدکے نظریہ سازناقد تھے وہیں وہ عمدہ مقرروخطیب اوراستاذبھی تھے۔شعبہ اردوکے موجودہ اساتذہ میں بہت سے ان کے شاگردہیں۔ہم سب کوان سے مستفیدہونے کابارہاموقع ملتارہا۔وہ دہلی یونیورسٹی کے طالب علم اوراستاذکی حیثیت سے بھی برسوں اپنی خدمات دیتے رہے۔نارنگ صاحب کی کتابیں،ان کی تقریریں اوران کے ادبی وتنقیدی نظریات اردوکے طلباوطالبات کے لیے ہمیشہ کارگرثابت ہوتے رہیں گے۔وہ شعبہ کے ان اساتذہ میں تھے،جوتمام طلباوطالبات کے لیے موثرثابت ہوتے ہیں۔