مانو میں سماجی علوم کی تدریس پر قومی سمینار۔ پروفیسر عامر اللہ خان، پروفیسر ایوب خان و پروفیسر رحمت اللہ کے خطاب
حیدرآباد، 5 مارچ (پریس نوٹ) سماجی مسائل کے حل کے لیے بین علومی طرزِ تحقیق کی ضرورت ہے۔ ہماری مشترکہ کاوشیں ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔ اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ماہر معاشیات پروفیسر عامر اللہ خان، سابق ڈائرکٹر سی ایس اکیڈیمی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، اردو مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ ¿ اردو ذریعہ تعلیم کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی سمینار”اردو میں سماجی علوم کی تدریس“ کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطبہ دیتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ایوب خان، وائس چانسلر انچارج نے صدار ت کی۔
پروفیسر عامر اللہ نے سماجی علوم کے اساتذہ اور طلبہ سے کہا کہ وہ مختلف سماجی مسائل مثلاً ریزرویشن کے فوائد، فرقہ وارانہ تشدد، شہریت، معیشت، بے روزگاری، اندرونی نقل مکانی، غریبی اور خواتین پر تشدد کے اسباب معلوم کریں۔ اپنی تحقیق کو عصری اور حقیقت پر مبنی بنائیں۔ انہوں
نے مادری زبان میں تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ جملہ بچوں میں سے تقریباً97 فیصد بچوں کو اسکول میں داخلہ دلوایا جاتا ہے۔ لیکن 5و یں ، 6 ویں جماعت تک ان میں سے 70 فیصد بچے مضمون نہ سمجھ پانے کے باعث اسکول سے نکل جاتے ہیں۔
پروفیسر ایوب خان نے صدارتی خطاب میں کہا کہ سماجی سائنسداں سے معاملات کو مناسب منطق اور استدلال کی مدد سے اجاگر کریں اور دستیاب اعداد و شمار کو بروئے کار لاکر حل تجویز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھا استاد طلبہ کی سیکھنے کی سطح کو سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین موضوعی طریقہ کار وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار نے علم، علم کا ماخذ ، علم کی درجہ بندی اور اس کی افادیت کا خلاصہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سمینار کا مقصد سوشل سائنسز کو اردو میں قابل رسائی بنانا ہے۔ محمد عبدالسمیع صدیقی ، ڈائریکٹر ، سنٹر نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں سیمینار کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ انہوں نے سماجی علوم کے نئے رجحانات پر روشنی ڈالی۔ سمینار کے کوآرڈینیٹر ، ڈاکٹر کے ایم۔ ضیاالدین نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔