اسوسی ایشن آف میناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس کی جانب سے مولاناابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر قومی یوم تعلیم کا انعقاد
حیدرآباد ۔ 12/نومبر (پریس نوٹ) وزیر دآخلہ ریاست تلنگانہ محمد محمود علی نے ممتاز مجاہد آزادی اورملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی 134 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر محمد محمود علی نے بطور وزیر تعلیم مولانا کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے جس بصیرت کے ساتھ قوم کو تعلیم یافتہ بنانے کے اقدامات کئے تھے تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرا شیکھر رآو اسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ریاست تلنگانہ میں اقامتی تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا ہے ان میں 204اقلیتی ریسیڈنشئل اسکولس بھی شامل ہیں جن میں ایک لاکھ بیس ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔
پرآیئویٹ اقلیتی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم اسوسی ایشن آف میناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس نے بھارت رتنا مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدآیش کے موقع پرقومی یوم تعلیم تقریب کا انعقاد کیا ۔ یہ تقریب مولانا کے یوم پیدائش11 نومبر کو فیڈریشن آف تلنگانہ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریس ، ریڈہلز میں واقع کے ایل این پرساد ایڈیٹوریم میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں وزیر داخلہ تلنگانہ محمد محمود علی کے علاوہ مشیر حکومت تلنگانہ برائے اقلیتی بہبود اے کے خان اور ماہر معاشیات عامر اللہ خان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
اس موقع پر اے کے خان نے مولانا کی خدمات سے واقف کرواتےہوئےکہا کہ مولانا آزاد کو محض اقلیتوں کے لیڈر کے طور پر یاد کرنا ان کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے ۔ مولانا ایک عظیم قوم پرست لیڈر تھے انہوں نے سختی سے دو قومی نظریہ کو ٹھکرایا ۔جواہر لال نہرو نے یہ کہتے ہوئے مولانا کووزارت تعلیم کی ذمہ داری تھی کہ اس عہدہ کے لئے مولانا سے بہتر اور کوئی نہیں ہو سکتا ۔ بطور ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا نے اس بات پر زور دیا تھا کہ طلبہ کو دل و جان سےتعلیم فراہم کی جائے اس موقع پر اے کے خان نےاسکولس کے ذمہ داران سے سوال کیا کہ کیا ہم ایسا کر رہے ہیں؟ مولانا نے دینی مدارس سے
اپنی تعلیم مکمل کی تھی اس کے با وجود وہ دین اور دنیا ، مذہبی تعلیم کے ساتھ ہی ساتھ عصری تعلیم کی اہمیت سے واقف تھے ، آج ہمیں اس نکتہ پر سونچنے کی ضرورت ہے کیا موجودہ دور کے علمأ اس حقیقت سے واقف ہیں ۔
ماہر معاشیات عامر اللہ خان نے اس موقع پر ، پر اثرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مرکزی وزیر تعلیم کا ذکر ٓآئے ہمارے ذہنوں میں اگر کسی کا نام آتا ہے تو وہ ہے مولانا آزاد کا نام ۔ گذشتہ 75سال میں کئی وزراء آئے اور گئے لیکن مولانا نے اپنے کارناموں سے جو چھاپ چھوڑی ہے کہ دوسرا کوئی نام ذہن میں نہیں آتا۔عامر اللہ خان نے ملک کی موجودہ تعلیمی حالت کے بارے میں کہا کہ آج بھی ہمارے ملک کی تقریباً 40 فیصد آبادی تعلیم سے محروم ہے اور تعلیم کے میدان مین سب سے زیادہ پسماندہ طبقہ مسلمان ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر مسلم اقلیت کو تعلیم یافتہ بنانے میں پرائیویٹ بجٹ اسکولس کے رول کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو کام حکومت کے ذمہ ہے وہ یہ تعلیمی ادارے بہ خوبی نبھا رہے ہیں ۔
اس موقع پراسوسی ایشن آف میناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس کے صدر اور مینیجینگ ڈآئرکٹر ایم ایس ایجوکیشن اکیڈیمی جناب انور احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کو بھلا دیا گیا ہے اورہماری ذمہ داری انہیں یاد کریں۔اسوسی ایشن نے یہی سونچ کر قومی یوم تعلیم منانے کا فیصلہ کیا ہے کہ ہماری تاریخ اور ہمارے اسلاف کو یاد کرتے ہوئے اور ان کے کارناموں سے اگلی نسلوں کو واقف کروائیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں تعلیمی اداروں پر قوم کی رہبری کی ذمہ داری ہے ہمیں چاہئے کہ ہم متحد ہوکر یہ اس کو نبھائیں ۔ مولانا نے کہا تھا کہ ہر کام کے تقاضے ہوتے ہیں ہم اگر چھوٹے گروہوں میں بٹ کر کام کریں تو ہمارے حقوق کی حفاظت اورمسائل کے حل کے لئے مشکلات پیش آئیں گی، ہمیں متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے اسی کو مد نظر رکھتے ہوئےاسوسی ایشن آف میناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس کا قیام عمل میں لایاگیا ہے ۔ انور احمد نے سوسائٹی کی سرپرستی کے لئے اے کے خان صاحب اور رہنمائ اور رہبری کے لئے عامر اللہ خان صاحب کا شکریہ ادا کیا ۔
جنرل سکرٹری اسوسی ایشن آف میناریٹی…