مہمان خصوصی تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے چیرمین طارق انصاری کی حکومت سے نمائندگی کرنے کی یقین دہانی
حیدرآباد۔ 22 ستمبر (پریس نوٹ)
اسوسی ایشن آف مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس (اے ایم ای آئی) کی جانب سے ایم ایس ایجوکیشن اکیڈیمی کے کارپوریٹ آفس واقع مانصاحب ٹینک پر ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس کا مقصد’’ریاست تلنگانہ میں اقلیتی طلبہ اور تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل پر گفتگو اور اس کا حل‘‘ تلاش کرنا تھا۔اس تقریب میں بطورمہمان خصوصی تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے چیرمین طارق انصاری کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقع پر ریاست تلنگانہ کے اقلیتی طلبہ کو درپیش تین اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔
سب سے پہلےحکومت ہند کی جانب سے اقلیتی طلبہ کی اسکالرشپ کو جماعت اول سے آٹھویں جماعت تک مسدود کر نے پر تشویش کا اظہا ر کیا گیا اور اس اسکیم صرف اس کی نظر ثانی شدہ شکل میں کلاس 9 اور 10 کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت تلنگانہ سے درخواست کی گئی کہ وہ ریاست میں اقلیتی طبقہ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اسکیم پر عمل درآمد کی ذمہ داری لے۔اے ایم ای آئی نے چیرمین اقلیتی کمیشن سے گذارش کی کہ وہ اسکالرشپ کے مسئلہ پر اقلیتی طلبہ کے اولیائے کی تشویش پر ریاستی حکومت کوتوجہ دلوائے۔ اس سلسلہ میں یہ بھی درخواست کی گئی کہ اسٹیٹ گورنمنٹ، نہ صرف کلاس 1 تا 8 اسکالرشپ دینے کی ذمہ داری لے بلکہ اسکی رقم میں اضافہ بھی کرے چونکہ مسدود شدہ اسکالر شپ اسکیم کے لئے اول جماعت سے پانچویں جماعت تک سالانہ صرف 1000 روپئے اور چھٹویں جماعت سے دسویں جماعت کے طلبہ کے لئے سالانہ صرف 5000 روپئے مقرر تھی اور اس پرسال 2009 سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔
اسوسی ایشن آف مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس کی جانب سے چیرمین اقلیتی کمیشن طارق انصاری سے دوسری گذارش یہ کی گئی کہ جو اقلیتی
تعلیمی ادارے ریاست تلنگانہ میں کام کررہے ہیں ان کو اقلیتی موقف کے سرٹیفکیٹ کے اجرائی میں بہت سارے احکامات اور چیک لسٹ وغیرہ کی وجہ سے دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔اور اس اہم سرٹیفکیٹ کےنہ ملنے کی وجہ سے اقلیتی تعلیمی ادارے اپنے حق سے محروم ہورہے ہیں۔اس سلسلہ میں ریاستی حکومت سے درخواست کی گئی کہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے لئے اقلیتی ادارے کے اسٹیٹس کے حصول کو آسان بنائیں اس عمل میں سرعت پیدا کریں ۔
اس موقع پر تیسری گذارش چیرمین اقلیتی کمیشن طارق انصاری کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ اقلیتی طلبہ کو تعلیمی اداروں میں خاص طور سے مسابقتی امتحانات جیسے ایمسٹ کے ذریعہ دآخلہ دیا جاتا ہے وہاں پر اقلیتی طلبہ کو مینارٹی اسٹیٹس سرٹفیکیٹ کے حصول کو مشکل بنا دیا گیا ہے۔ اس سےپہلے ہائی اسکول کے ہیڈماسٹر کی جانب سے جاری کیا گیا مینارٹی اسٹیٹس سرٹفیکیٹ کو تسلیم کیا جاتا تھا لیکن
حال ہی میں حکومت تلنگانہ نے ایک تبدیلی لاتے ہوئے وہ اس سرٹیفکیٹ کی اجرآئی کا اختیار منڈل ریونیئیو آفسر کو دیا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف اقلیتی طلبہ کو مشکلات بلکہ اس کے حصول کے لئے وہ معاشی طور پر زیر بار ہو رہے ہیں ۔ اقلیتی کمیشن کے چیرمین طارق انصاری کو اس مسئلہ سےواقف کرواتے ہوئے یہ معروضہ پیش کیاگیا کہ اقلیتی طلبہ کے حق میں بہتر ہوگا اگر ریاستی حکومت مینارٹی اسٹیٹس سرٹفیکیٹ کے لئے جو جی او جاری کیا تھا اس کو فوری برخواست کیا جائے اورسابقہ طریقہ کو بحال کیا جائے۔
اس اجلاس کی صدارت جناب انور احمد صدر اے ایم ای آئی اور منیجنگ ڈآئرکٹر ایم ایس ایجوکیشن اکیڈیمی نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد ساجد علی معتمد اے ایم ای آئی کررہے تھے اس کے علاوہ وائس پریسیڈنٹ ایم ایس فاروق صاحب اور جناب وقار احمد خالد صاحب جوائنٹ سکریٹری بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اس میٹنگ میں اے ایم ای آئی کے دیگر ارکین نے شرکت کی۔