نئی دہلی، 10اکتوبر (یو این آئی) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے دار ا شکوہ کی گنگا جمنی تہذیب پر مبنی تعلیمات، ہندو مت کو یوروپ اور مغرب میں متعارف کرانے سے آگاہی کے لئیعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دارا شکو چیر قائم کرنے کا جب کہ جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے دارا شکوہ کو کورس میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہےدونوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان نے یہ اعلان آج یہاں قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان کی افتتاحی تقریب سے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر طارق منصور نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ داراشکوہ پر اے ایم یو میں ایک چیر قائم کیا جائے تاکہ دارا شکوہ کے بارے میں تحقیق کا کام کیا جاسکے اور ان کی فکر اور ان کے کثرت میں وحد کے فلسفے سے نئی نسل کو روشناس کرایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ اس کی منظوری
فائنانس کمیٹی سے مل چکی ہے اور منظوری کے لئے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ 50اپنشد کا ترجمہ فارسی میں کیا جس کی وجہ یوروپ اور مغرب ہندو کلچر سے واقف ہوا۔ اس کے علاوہ ماہر تعمیرات، ماہر خطاط، ماہر مصور اور کئی زبانوں کا ماہر تھا۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اکیڈمک کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ دارا شکوہ چیر قائم کیا جائے گا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اس موقع اعلان کیا کہ جامعہ میں دارا شکوہ سے متعلق چیزیں جامعہ کے کورس میں شامل کی جائیں گی اور ہر شعبے میں اسے پڑھایا جائے گا تاکہ بچوں کو اس کی تایخ سے واقفیت ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ دارا شکوہ کا تاریخ میں ایک مقام ہے جسے صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا جو اب پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندو مسلم بھائی چارے کے کئے ان کی سوچ بہت اہم تھی۔