: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
اردو یونیورسٹی میں فلم فیسٹول کا اعجاز خان کے ہاتھوں افتتاح۔ پروفیسر ایوب خان اور پروفیسر رحمت اللہ کی مخاطبت حیدرآباد، 12 مارچ (پریس نوٹ) فلمیں محض تفریح کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ ان سے سماجی مسائل کی نشاندہی کی جاسکتی ہے اور تعلیمی مقاصد کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سنیما نے معلوماتی دنیا میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایوب خان، وائس چانسلر انچارج نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، انسٹرکشنل میڈیا سنٹر (آئی ایم سی) کے سنیما کلب سنیماتھیک مانو اور ڈاکٹوریٹ آف فلم فیسٹولس (ڈی ایف ایف)، وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند کے زیر اہتمام ”انڈین پنوراما فلم فیسٹول“ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر قومی ایوارڈ فلم ”حامد“ کے ڈائرکٹر جناب اعجاز خان اور پروڈیوسر محترمہ فوزیہ خان بھی موجود تھیں۔ جناب اعجاز خان نے کہا کہ انہیں اردو یونیورسٹی کیمپس کو دیکھ کافی مسرت ہوئی۔ یہاں آمد ان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ انہوں نے حاضرین کو فلم دیکھ کر ان سے سوالات کرنے کی درخواست کی۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار نے کہا کہ ان کی فلم ڈائرکٹر اعجاز خان سے کچھ دیر فلم کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ پتہ چلا کہ صرف ایک فقرہ کو لے کر انہوں نے کہانی تیار کی پھر اس پر فلم بھی بنا ڈالی اور قومی
ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ اس سے اعجاز خان کی قابلیت عیاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سنٹر اراکین اور ڈائرکٹر جناب رضوان احمد کی فلم فیسٹول کے انعقاد کے لیے ستائش کی۔ جناب رضوان احمد نے خیر مقدمی تقریر میں کہا کہ ثقافتی اور دانشورانہ سطح پر اظہارِ خیال کے لیے دیگر فنون کے مقابلے سنیما ایک بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے ہدایت کاری اور کہانی کو فلم کی جان قرار دیا۔ انہوں نے میڈیا سنٹر، مانو کے فلم کلب سنیماتھیک مانو کی جانب سے منعقد کردہ فلم فیسٹولس کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ فلم فیسٹول میں پیش کردہ فلمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔ یہ محض تفریح کے لیے نہیں بنائی جاتیں۔ اس پر سماجی اور سیاسی موضوعات پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کارروائی چلائی۔ جناب عمر اعظمی نے جناب اعجاز خان کا نہایت خوبصورت تعارف پیش کیا اور بتایا کہ انہوں نے 400 اشتہاری فلمیں تیار کی ہیں۔ جناب عامر بدر، پروڈیوسر نے شکریہ ادا کیا۔ بعد میں فلم ”حامد“ کی نمائش کی گئی۔ جس میں ایک 7 سالہ بچے کی دل کو چھولینے والی کہانی ہے جو اپنے مرحوم والد سے ’اللہ کے نمبر‘ 786 پر فون کرتا ہے۔ یہ کہانی کشمیر کے تناظر میں لکھی گئی ہے۔ جہاں نامساعد حالات میں بکھری زندگیوں کو امید دلائی گئی ہے۔