نویں جماعت کےبونافائیڈ و دیگر سرٹیفکٹ کی رقم کی حصولی پر فروخت،عبدالمقیت انصاری کا الزام ،سرکل انسپکٹر سے شکایت
بھینسہ14/مئی(اعتماد)ایم اے مقیت انصاری ولد وہاب انصاری عمر 50 سال متوطن قاضی گلی بھینسہ نے بھینسہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن پہنچ کرٹاؤن سرکل انسپکٹر ایل سرینو کو ایک شکایتی عرضی حوالے کی جسمیں انھوں نے بتایا کہ میرا ایک نیشنل اپر پرائمری اسکول کے نام سے جو حکومت سے تسلیم شدہ اور مسلمہ ہے، جسکو میں نے تسلیم شدہ دستاویزات اور فرنیچر کے ساتھ شیخ آحد ولد شیخ امام اور ایم ڈی عرفان ولد عبدالقادر کو 60 ہزار میں فروخت کیا تھا مقیت انصاری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا باوثوق زرائع سے یہ اطلاع مل رہی ہیکہ شیخ آحد اور محمد عرفان نے نیشنل پرائمری اسکول کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے نویں جماعت تک کے بونافائیڈ اور جماعت ہفتم تک کے ٹرانسفر سرٹیفکٹ طلباء کو دے رہے ہیں جو سراسر غیر قانونی ہے یہی نہیں بلکہ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ شیخ آحد اور محمد عرفان نے گلوبل مورل ہائی اسکول کے نام سے اسکول چلاتے ہوئے اولیائے
طلباء کو اندھیرے میں رکھ کر غیر قانونی اور غیر مصدقہ سرٹیفکٹ دیئے جارہے ہیں، بلکہ اسکے علاوہ غریب والدین لاچار و مجبور افراد جو اسکول جانے سے قاصر رہے انکا فائدہ اٹھاکر ان سے بڑی رقم طلب کرتے ہوئے نویں جماعت کے بونافائیڈ سرٹیفکٹ اور ہفتم جماعت کے ٹرانسفر سرٹیفکٹ بھی دیئےگئے جبکہ نیشنل اپر پرائمری اسکول صرف ہشتم تک ہی مسلمہ حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلوبل مورل ہائی اسکول کی قانونی حیثیت مکمل طور پر غیرقانونی ہے انہوں نے تحریری شکایت میں درج کرتے ہوئے بتایا کہ اگر نشینل اپر پرائمری اسکول پر کبھی بھی کوئی بھی قانونی کاروائی ہوگی تو اسکے زمہ دار شیخ آحد ولد شیخ امام اور محمد عرفان ولد عبدالقادر رہیں گے اور اس کیس سے عبدالمقیت کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
انہوں نے بھینسہ کے اولیائے طلباء سے درخواست کی کہ وہ گلوبل مورل ہائی اسکول کے دھوکہ کا شکار نہ بنیں اور اپنے نو نہالوں کے مستقبل کو تباہ نہ کرتے ہوئے اس میں داخلہ نہ دلوائیں کیونکہ اس اسکول کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جو کبھی بھی قانون کی زد میں آسکتا ہے اور سخت قانونی کاروائی بھی ہوسکتی ہے۔