ذرائع:
افسوس کہ ملک کی پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں ایسے بھی افراد چن کر جاتے ہیں جن کا مجرمانہ ریکارڈ ہوتا ہے۔
حتی کہ ان پر عصمت ریزی،قتل، اغواء، قتل،اراضیات پر قبضوں کے سینکڑوں معاملہ عدالتوں میں ہوتے ہیں۔ پھر بھی ایسے لوگ پیسہ اور طاقت کے بل پر انتخابات جیت کر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں اور دستور کی قسم کھاکراپنے عہدہ کا حلف لیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پرایک 32 سیکنڈ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے جس پرسخت تنقید اور غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ تریپورہ کے ایک بی جے پی ایم ایل اے کو ریاستی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مبینہ طور پر اپنے موبائل فون پر فحش فلم دیکھتےہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ایم ایل اے جادھو لال ناتھ شمال مشرقی ریاست کے باغباسہ حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اس واقعہ کا ویڈیو اس وقت لیا گیا جب اسمبلی ریاستی میں بجٹ سے متعلق امور پر بحث ہو رہی تھی۔ اس وقت اسپیکر اور دیگر ایم ایل اے اسمبلی میں بحث و مباحثہ میں مصروف تھے۔
وہیں بی جے پی پارٹی ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ بی جے پی نے ایم ایل اے سے وضاحت طلب کی ہے اور انہیں بھی طلب کیا گیا ہے۔ ایم ایل اے جادھو لال ناتھ نے ابھی تک الزامات یا ویڈیو کاجواب نہیں دیا ہے۔ ذرائع کےمطابق
وہ اجلاس ختم ہونےکےفوری بعد اسمبلی احاطے سے چلے گئے۔
کئی ٹوئٹرصارفین نے اس ویڈیو کوجوں کاتوں ٹوئٹ کردیا ہے۔جبکہ میڈیا اور دیگر کی جانب سے اس ویڈیو میں موبائل فون پر نظر آنے والی فحش ویڈیوز کو Blur# کیا گیا ہے۔
اس ویڈیو کی ٹوئٹر پر بڑے پیمانے پر ٹرینڈنگ چل رہی ہے۔زیادہ تر ٹوئٹر صارفین اس ویڈیو کے ساتھ لکھ رہے ہیں کہ ” سنسکاری پارٹی کے سنسکاری ایم ایل اے”۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 15 اگست یوم آزادی کے موقع پر گجرات حکومت کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ کی اجازت کے بعد بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی،ان کی بچی سمیت سات افراد خاندان کے 11 قاتلوں کو آزادی کا مہا اتسو کا فائدہ پہنچاتے ہوئے جیل سے رہا کیاگیا تھا جو ممبئی عدالت کے فیصلہ کے بعد عمر قید کی سزا بھگت رہے تھے۔
ملک اور بیرون ملک اس فیصلہ پر آج بھی شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ان 11 درندوں کی رہائی کو درست قرار دیتے ہوئے گجرات کے ایک بی جے پی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ 11 مجرمین چونکہ برہمن ہیں تو وہ خاندانی سنسکاری ہیں۔
ان 11 درندوں میں سے ایک گزشتہ دنوں گجرات میں باقاعدہ ایک سرکاری تقریب میں ایم پی اور ایم ایل اے کے ساتھ اسٹیج پر نظر آیا تھا۔اس پر بھی شدید تنقید کی جارہی ہے کہ کس طرح ایک زانی، قاتل اور مجرم کو سرکاری تقریب میں شامل کیا جاسکتا ہے؟