ذرائع:
نظام آباد کے سرکاری اسپتال کے احاطے میں ایک مریض شخص کو اس کے رشتہ داروں کی جانب سے گھسیٹ کر لے جانے کی ویڈیو سامنے آئی ہے کیونکہ اس شخص کو اسپتال کے عملے نے اسٹریچر فراہم نہیں کیا تھا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نظام آباد کے سرکاری اسپتال کی سپرنٹنڈنٹ پرتھیما راج نے اسپتال کے عملے کی لاپرواہی کی رپورٹوں کی مذمت کی۔
سپرنٹنڈنٹ پرتھیما راج کی طرف سے جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ مریض کو 31 مارچ کو رات 10 بجے کے قریب اسپتال لایا گیا تھا۔ جب کہ وہ بیمار تھا، ان کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ اسے جنرل میڈیسن کے ماہرین کے پاس بھیج دیا
جائے۔ سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ جب عملہ کو وہیل چیئر مل رہی تھی، تب بھی حاضرین اسے گھسیٹ کر لفٹ تک لے گئے اور کسی نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، ہسپتال عملہ کے مطابق یہ اس لئے کیا گیا کہ سرکاری ہسپتال کو اور تلنگانہ سرکار کی کار کردگی کو بدنام کیا جاۓ یہ بتاتے ہوئے کہ ہسپتال کے عملے نے انہیں اسٹریچر فراہم نہیں کیا، جو کہ غلط تھا۔
ہسپتال کے عملے نے بعد میں اسے وہیل چیئر پر بٹھایا اور وارڈ میں لے گئے۔
اسی دوران وزیر صحت ہریش راؤ نے اس واقعہ کی تحقیقات کرنے کی ڈائریکٹر آف میڈیکل اینڈ ہیلت کو ہدایت دی ہے تاکہ سرکاری ہسپتال سے متعلق عوام میں غلط پروپیگنڈہ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے ۔