نئی دہلی،یکم مئی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے بچوں کے جنسی جرائم تحفظ (پاکسو) قانون کے تحت دائر مقدمات کی سماعت کی نگرانی کے لئے تمام ہائی کورٹوں کو تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کی آج ہدات جاری کی۔
عدالت نے تمام ریاستوں کے پولیس ڈائرکٹر جنرلوں کو پاکسو کی جانچ کے لئے خصوصی ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) قائم کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جج اے ایم خانولکر اور جج ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے الکھ آلوک کی عرضی سماعت کے دوران یہ ہدایات جاری کیں ۔ بنچ نے کہاکہ ہائی کورٹ یہ یقینی بنائے گا کہ پاکسو قانون کے تحت رجسٹرڈ معاملات کی سماعت خصوصی عدالت کرے اور معاملات کا نپٹارہ سے متعلق قانون کے التزامات کے تحت کیا جائے ۔
عدالت عظمی نے کہاکہ ہائی کورٹ یہ کوشش کرے گا کہ پاکسو قانون کے جذبہ کے تحت بچوں کے موافق عدالتیں قائم ہوں۔ بنچ
نے یہ بھی کہاکہ ایسے معاملات کی سماعت کررہی خصوصی عدالتیں بے وجہ سماعت ملتوی نہیں کریں گی اور 2012کے پاکسو قانون کے تحت معاملات کا جلد نپٹارہ کریں گی۔
اس سے پہلے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سولیسٹر جنرل (اے ایس جی) پنکی آنند نے بنچ کے واقف کرایا کہ 12برس سے کم عمر کے بچوں کی عصمت دری معاملات میں پھانسی کی سزا کے تعلق سے آرڈی ننس لایا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے محترمہ آنند سے پوچھا کہ کیا اس آرڈی ننس میں مقدمہ کے نپٹارہ کے لئے بھی کوئی مدت طے کی گئی ہے۔ اس پر اے ایس جی نے کہاکہ آرڈی ننس میں سزا کے بارے میں ہی ترمیم کی گئی ہے جبکہ سماعت مکمل کرنے کے سلسلہ میں ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی ) میں پہلے ہی التزامات کئے گئے ہیں۔ اپیل کے لئے یہ مدت چھ مہینہ ہے اور تفتیش پوری کرنے کے لئے یہ مدت دو مہینہ ہے۔
یو این آئی ۔ م ع۔ 1440