ذرائع:
کرناٹک کے رائچور ضلع میں چہارشنبہ کے روز اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب میسور کے سابق حکمران ٹیپو سلطان کی تصویر کو جوتوں کے ہار پہنائے گئے۔
مسلم کمیونٹی نے ٹریفک بلاک کرکے زبردست احتجاج کیا اور شرپسندوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے سروار قصبہ میں ٹائروں کو بھی آگ لگا دی۔
پولیس نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں شرپسندوں کو گرفتار کر لے گی۔ اس یقین دہانی کے بعد احتجاج واپس لے لیا گیا ہے۔ رائچور کے سروار پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کرناٹک میں ٹیپو
سلطان کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ پچھلے سال دسمبر میں میسور ہوائی اڈے کا نام تبدیل کر کے ٹیپو سلطان رکھنے کی کانگریس رکن اسمبلی پرساد ابیہ کی تجویز پر کرناٹک اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل ایز کی طرف سے سخت تنقید کی گئی تھی۔
18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کئی سالوں سے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظوں کی جنگ کا مرکز رہے ہیں۔
مسلم حکمران کو لے کر تنازعہ پہلی بار 2016 میں شروع ہوا، جب اس وقت کی سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت نے 10 نومبر کو ان کی سالگرہ 'ٹیپو جینتی' کے طور پر منانا شروع کیا۔ تاہم، بی جے پی نے اس اقدام کی مخالفت کی اور 2019 میں ریاست میں اقتدار میں آنے کے بعد اسے ختم کر دیا گیا۔