کشمیر/14جون(ایجنسی) 55 سال کے shabbir-ahmed-khan شبیر احمد خان کے گھر میں بھلے ہی ایوارڈز کی الماری نہیں سجی ہو مگر کشمیر کے ہر کونے میں وہ کسی نہ کسی کے لئے انعام ثابت ہوئے ہیں. وادی میں جتنے اسپتالوں یا صحت مراکز ہیں ، وہ سبھی شیبر سے واقف ہے، دراصل شبیر احمد نے 1980 سے اب تک 165 بار خون کا عطیہ کرکے ایک مثال قائم کی ہے، خون کا عطیہ کی اہمیت اکثر کمشیر جیسے علاقوں میں محسوس کیا جاتا ہے، جہاں زیادہ حادثات کی وہ سے کبھی-کبھی بلڈ بینک میں خون کی کمی ہوجاتی
ہے-
پرانے شہر کیکوانگ پور علاقے کے رہائشی شبیر کے پاس رہنے کے لیے بھلے ہی دو کمروں کا مٹی کا مکان ہومگر اسکا دل کسی سمندر سے کم بڑا نہیں ہے- وہ ہمیشہ ضرورتمندوں کے لیے خون کا عطیہ کرنے کے لیے تیاررہتے ہیں، پیشہ سے مزدور خان کہتے ہیں کہ خون کا عطیہ سب سے قیمتی تحفہ مانا جاتا ہے، آپ کے خون کے عطیہ کرنے کا فیصلہ کئی زندگی بچا سکتا ہے، اس شخص نے 1980 کے دہائی میں تب خون کا عطیہ کرنے کافیصلہ کیا، جب انکے دوست ایک حادثہ کا شکار ہوئے اور خون نہ ملنے کی وجہ سے انکی موت ہوگئی-