کرناٹک/19جون(ایجنسی) کرناٹک کی ponzi-scam پونزی اسکیم آئی ایم اے فراڈ کیس میں منصور خان کی تیسری بیوی سے 33 کروڑ روپے کی جیولری ضبط کی گئی ہے۔ منصور 2 ہزار کروڑ روپے کی پونزی رقم اسکیم فراڈ معاملے میں اپنی چوتھی بیوی کےساتھ دبئی بھاگ گیا ہے۔ ہزاروں لوگوں کو دھوکہ دینے والے منصور کی ہسٹری دلچسپ ہے۔ اسکے بارے میں یہ جانا دلچسپ ہے کیسے وہ فرش سے ارش پر پہنچا۔ اور پھر ارش سے فرش پر۔ کچھ وقت پہلے خودکشی کا آڈیو جاری کرکےمنصور دبئی بھاگ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد منصور خان کا خاندا 1950 میں تاملناڈو سے بنگلور شفٹ ہوا۔ 18 سال کی عمر میں منصور نے طے کیا کہ وہ کالج انے کے بجائے کچھ کام کرے گا۔ یہ سونچ کر اس نے سیلس Representative کا کام شروع کیا۔ کچھ وقت بعد اسے احساس ہوا کہ نوکری کرنا چاہیے۔ تو اس نے بنگلور یونیورسٹی سے بی۔کام کی پڑھائی کی۔ جب اسے پڑھائی کے بعد نوکری نہیں ملی تو وہ سال 1990 کے بعد دبئی چلا گیا اور وہاں اپنے ایک رشتہ دارکے ساتھ جیولری کا بزنس شروع کیا۔ یہاں منصور نے سونے کاکاروبار کی باریکیاں سیکھی۔ وہاں سے یہ واپس انڈیا آکر چنئی میں ڈیزائن کے کورس میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ حاصل کیا۔
پھر منصور نے ایک بڑھی چھلانگ لگائی۔ اس نے ہیرہ اسلامک بزنس گروپ کو جوائن کیا جو نوہیرا شیخ کا تھا۔ یہاں پونجی اسیکم سے پیسہ کمانے کے بارے میں سیکھا اور ’حلال’ انویسٹمنٹ کو اس بزنس کا چہرہ بنایا۔ یہاں منصور نے جانا کہ سستے میں سونا خرید کر کس طرح مہنگے داموں میں سونا فروخت ہوتا ہے۔ اس نے اپنا پہلا بزنس 2006 میں IMA Jewels کے نام سے شروع کیا۔
یہی منصورنے ایک فائناشیل ایڈوائزری کمپنی کھولنے کے بارے میں فیصلہ کیا۔ جس شیواجی نگر علاقے میں منصور رہتاتھا۔ اسی علاقے میں گینگسٹروں کا منصور نے اپنا بزنس بڑھانے میں سہارا لیا۔ ایک گینگسٹر الیاس نے منصورکی کمپنی میں 50 لاکھ روپے کا انویسٹمنٹ کیا۔ یہاں الیاس انویسٹر اور منصور مبینہ طور سے سلیسمین کے طور میں رہا جو زیادہ انویسٹروں کو لبھانے کی کوشش کررہا تھا یہی شروعات ہوئی الیاس منصور ایڈوائزری یعنی IMA کی۔
اس وقت کوئ بھی ایسا شخص نہیں تھا جو اسے سنجیدگی سےلیتا ہو۔ جن لوگوں کے ساتھ وہ گھل مل گیا تھا۔ اسکی وجہ سے اسکی خواہش حیثیت نہیں تھی۔اس لیے کمپنی کو 2008 میں تحلیل کردیا گیا۔
دسمبر 2013 میں منصور نے مذہبی رہنماؤں کے ذریعہ سے ایک دوسرا راستہ اپنایا۔ مذہبی رہنماؤں اور انکے مذہب کے لیے وہ ایک انویسٹمنٹ پلان لیکر آیا۔ ایک کروڑ کے انویسٹمنٹ سےمنصور نے اپنے نزدیکی ناصیر حسین کے ساتھ آئی Monetary Advisory کمپنی شروعی کی۔
اس کام کے لیے اس نے کرناٹک میں بنگلور اور دیگر ضلع کے علماؤں سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اسکی کمپنی 2006 سے چل رہی ہے۔ یہ تکنیکی طور سے صحیح نہیں تھا لیکن علماؤں نے اسکی بات کا بھروسہ کیا۔ منصور نے دعوی کیا تھا کہ وہ انویسٹمنٹ سے 10 جون زیادہ کی رقم واپسی کرے گی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ کمپنی کے منافع کا 70 فیصدی انویسٹرس کو دیا جائے گا۔ 15 فیصدی کمپنی کے خرچ کے لیے اور 10
فیصدی چیرٹیبل کاموں کے لیے 5 فیصدی خود کے لیے رکھے گا۔ اس نے علماؤں سے یہ دعوی بھی کیا کہ ہاسپٹل اور اسکول بھی کھولے گا۔
علماؤں نے اس پر بھروسہ کیا اور منصور کا کام چل نکلا۔ 2015 میں اسکی کمپنی IMA کے پاس 10 ہزار سے زیادہ انویسٹر تھے۔ 2015 میں ہی منصور خان نےجئے نگر میں IMA Jewels کے نام سے شوروم کھولا۔ یہاں وہ اپنے انویسٹرس کو سونا خریدنے پر 20 سے 50 فیصدی تک کا ڈسکاؤنٹ دیتا تھا۔
اپریل 2017 میں منصور کایہ کام انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے سامنے آیا۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے منصور کی کئی جائیداد کی سرچینگ شروع کی اور انہیں ضبط کرنا شروع کردیا۔ اس نے 2016-2015 تک انکم ٹیکس ریٹرن بھی فائل نہیں کیا تھا۔