امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ماں باپ کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب انھوں نے مبینہ طور پر 13 بچوں کو ان کے گھر میں قید پایا۔
ان میں سے بعض اپنے 'بستروں میں زنجیروں اور تالوں میں بند پڑے تھے۔'
57 سالہ ڈیوڈ ایلن ٹرپن اور 49 سالہ لوئیز اینا ٹرپن کو ٹارچر اور بچوں کی جان کے لیے خطرہ ہونے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
انھوں نے 13 بچوں کو یرغمال بنا رکھا تھا جن میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر دو سال جبکہ سب سے بڑے کی عمر 29 سال بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو لاس اینجلس سے تقریباً 100 کلو میٹر جنوب مشرق میں ایک گھر سے برآمد کیا گیا۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سب آپس میں بھائی بہن ہیں۔
ریورسائڈ شیرف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قید و بند کے شکار میں سے ایک بچی نے کسی طرح بھاگ کر پولیس کو ایک سیل فون سے ایمرجنسی نمبر پر مطلع کیا۔ 'یہ فون اسے گھر کے اندر ہی ملا تھا۔'
پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی عمر دس سال نظر آتی ہے جو کہ قدرے کمزور اور دبلی نظر آ رہی تھی۔ اس نے بتایا کہ 'اس کے دیگر 12 بھائی بہن کو ان کے ماں باپ نے قید کر رکھا
ہے۔'
پولیس اہلکاروں نے بعد میں بہت سے بچوں کو اندھیرے میں ان کے بستروں میں زنجیروں اور تالوں میں بندھا پایا اور وہاں بدبو پھیلی ہوئی تھی۔
حکام یہ دیکھ کر 'صدمے میں آ گئے' کہ گھر میں مقید افراد میں سے سات 18 سے 29 سال کی عمر میں تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 'متاثرین غذائی کمی کا شکار اور بہت گندے تھے۔' تمام متاثرین کا مقامی ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے۔
ایک ہسپتال کے سربراہ مارک افر نے خبررساں ادارے افر کو بتایا: 'درحقیقت یہ سٹاف کے لیے دل ہلا دینے والا ہے اور جو ہم نے دیکھا وہ ناقابل یقین ہے۔'
کیلیفورنیا کے محکمۂ تعلیم کی ویب سائٹ پر مسٹر ایلن ٹرپن سینڈ کیسل ڈے سکول کے پرنسپل کے طور پر درج ہیں۔ یہ ایک نجی سکول ہے جو اس مکان سے علیحدہ ہے جہاں 13 افراد پائے گئے۔
ویب سائٹ کے مطابق یہ سکول مارچ سنہ 2011 میں وجود میں آیا تھا۔
ایک پڑوسی نے کہا کہ 'یہ لوگ ایسے ہیں جن کے بارے میں آپ کچھ نہیں جانتے ہیں۔ آپ جب وہاں جائیں تو آپ کو کوئی نہیں ملے گا۔ آپ کسی کو باہر آتے ہوئے نہیں دیکھیں گے۔ آپ صرف اتنا دیکھ سکتے ہیں کہ وہ سبزی وغیرہ خریدنے کے لیے باہر نکلتے ہیں۔ بس اتنا ہی۔'