ویلنگٹن / نئی دہلی/23جنوری(ایجنسی)نیوزی لینڈ کی ایک خاتون نے ایئر ایشیا ایئرلائنس کی ایئر ہوسٹس کی ڈریس پر اعتراض جتاتے ہوئے ملائیشیا کی حکومت کو شکائی خط لکھا ہے۔ خاتون نے شکایت کی ہے کہ ایئر ہوسٹس کی یونیفارم ایسی ہے کہ بریسٹ (چھاتی) اور انڈرگارمنٹس صاف دیکھتے ہیں۔ ایئر ہوسٹس کی اس طرح کی ڈریس سے ملائیشیا کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے ملائیشیا کی حکومت سے اس معاملے پر سنجیدگی سے سدھار کرنے کی مانگ کی ہے.
ایئر ہوسٹس کی ڈریس پر اعتراض جتانے والی خاتون کا نام ڈاکٹر جون رابرٹسن ہے۔ ڈاکٹر جون نے ملائیشیا کے رکن پارلیمنٹ کو ایک شکایت لکھی کہ وہ اکثر ملائیشیا کی کولالمپور
آتی رہتی ہیں۔ ڈاکٹر جون نے لکھا جب ہم فلائٹ میں تھے تو ایک ایئر ہوسٹس نے اپنے قمیض کا اوپری حصہ کھولا رکھا تھا۔ جس سے اسکے بریسٹ کاایک حصہ صاف دیکھ رہا تھا۔ مجھے اس سے جیکٹ بند کرنے کے لیے کہنا پڑا۔ مجھے ان لڑکیوں (ایئر ہوسٹس) کی حد سے زیادہ اسکرٹ دیکھ کر بھی بھی بہت برا لگا۔ جب ایک ایئر ہوسٹس جھکی تو اسکے انڈر گارمنٹس صاف دیکھ رہے تھے۔ میرے علاوہ اور بھی کئی لوگ تھے جنہیں یہ بالکل پسند نہیں آیا۔
خاتون نے کہا میں نے یونیفارم میں نیوزی لینڈ ‘ٓسٹریلیا یا امریکہ ایئر لائنس کی ایئر ہوسٹس کو بھی اتنی چھوٹی اسکرٹ پہنے نہیں دیکھا. مگر ایئر ایشیا نے ابھی اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔