ذرائع:
جموں: ایک طرف نریندر مودی تیسری مرتبہ ہندوستان کے وزیر آعظم کے طور پر حلف لے رہے تھے اور دوسری جانب جموں و کشمیر کے ریاسی ضلع میں اتوار کی شام یاتریوں کو لے جانے والی بس پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی، جس میں نو افراد ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے۔
شیو کھوری مندر سے کٹرہ جانے والی 53 نشستوں والی بس کے ڈرائیور کو گولی لگنے کے بعد بس سڑک سے الٹ گئی اور گہری کھائی میں جا گری۔ یہ واقعہ پونی علاقے کے ٹیریاتھ گاؤں کے قریب شام 6.15 بجے کے قریب پیش آیا۔ ریاسی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس موہیتا شرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نو یاتریوں کی موت ہو گئی اور 33 زخمی ہو گئے۔
یہ حملہ خطے میں تشدد میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ریاسی ضلع پڑوسی علاقوں جیسے راجوری اور پونچھ کے مقابلے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نسبتاً اچھوتا رہا ہے۔
جموں میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے اٹھایا حکومت پر سوال۔ بجرنگ دل نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے جموں - راجوری ہائی وے پر احتجاج کیا اور ریاسی دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے مجسمے کو نظر آتش کیا۔
دہشت گردوں کے حملے کے بعد ریاسی میں ہندوستانی فوج کا سرچ آپریشن جاری رہا جس میں جنگلات کی تلاش کے لیے ڈرونز اور ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا۔
جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے حملے میں شہید ہونے والے زائرین کے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50,000 کا اعلان کیا۔