ذرائع:
ہماچل پردیش کے نہان میں مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہندوتوا کے حملے کے بعد ایک درجن سے زیادہ تاجر شہر سے ہجرت کر گئے۔ زشتہ ہفتے ہماچل پردیش کے ناہن میں ایک جاوید نامی مسلمان دکاندار کو ہندوتوا کے ہجوم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے مبینہ طور پر عید الاضحی کے دوران جانوروں کی قربانی کی تصویر شیئر کی۔
سوشل میڈیا پر ایک پریشان کن ویڈیو میں ہندتوا گروپ نے "جئے شری رام" کا نعرہ لگایا جو کہ ہندوستان میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے ہندوؤں کو اکسانے والا ایک جملہ بن گیا ہے۔ یہ نعرہ اکثر ہندوتوا گروپوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
دریں اثناء بجرنگ دل لیڈر مانو شرما نے نہان واقعہ پر تبصرہ کرنے پر اسد الدین اویسی کا سر قلم کرنے کی دھمکی دی۔ اس نے مسلمانوں کو انتباہ بھی دیا کہ وہ شہر کو خالی کر دیں ورنہ وہ اس طرح کی
پرتشدد کارروائیوں کو دہرائیں گے۔ اس نے کہا یہ ہندو سماج ہے، یہ خوف کو نہیں سمجھتا، یہ ہندوتوا کا دور ہے اور اس دور میں جو بھی ہندوتوا کو چیلنج کرے گا اسے بخشا نہیں جائے گا۔ اس نے مزید کہا ہم ہماچل پردیش میں رہنے والے غزوہ ہند کے تمام حامیوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد زمین خالی کر دیں کیونکہ اگر ایسی چیزیں ہمارے علم میں آتی ہیں تو جو کل ہوا وہ ہر روز ہوگا۔
حالیہ برسوں میں بھارت نے اپنی مسلم آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز جرائم میں پریشان کن اضافہ دیکھا ہے، جن میں سرعام لنچنگ سے لے کر سماجی بے راہ روی تک کے واقعات شامل ہیں۔ اگر یہ بات مسلم اے ٹی ایس کی جانب سے کہی جاتی تو اسپیشل پولیس اسے ایک گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیتی۔ کہاں گئی حکومت کی وہ امن و امان کی باتیں؟ مسلمانوں کو لے کر تضحیک آمیز ریمارکس اور حیدرآباد رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی کو دھمکی دینے کے لیے اس کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔