چیک۔پراگ:جمعرات کو یورپی ملک چیک ریپبلک کے دارالحکومت پراگ میں ایک حملہ آور نے اندھادھند فائرنگ کردی۔ چیک پولیس کا کہنا ہے کہ پراگ کی چارلس یونیورسٹی میں ایک مسلح شخص نے حملے میں حملہ آورسمیت 15 افراد کو ہلاک ہوگئے۔ اس دوران تقریبا30 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
جمہوریہ چیک کے وزیر داخلہ ویٹ راکوسان نے چیک پبلک
ذرائع:
ٹیلی ویژن کو بتایا کہ حملہ آور کو پولیس نے ہلاک کر دیا ہے۔ راکوسان نے کہا کہ حملہ آور جائے وقوعہ پر ہی مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مزید کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم لوگوں سے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔حملہ آورکی شناخت اسی یونیورسٹی میں زیرتعلیم ڈیویڈ جاک کی حیثیت سےکی گئی ہے۔
چیک پولیس کا مزید کہنا تھا کہ جان پالچ اسکوائر کے قریب فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے
تھے۔اطلاعات دیتے ہوئے پراگ کے میئر بوہسلاو سوبوڈا نے بتایا کہ چوراہے پر واقع چارلس یونیورسٹی کی فلاسفی فیکلٹی کو خالی کرا لیا گیا ہے اور چوراہے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
چیک پولیس نے کہا کہ پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ پوسٹ میں آس پاس کے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ پالچ اسکوائر پر واقع ایک کنسرٹ ہال روڈولفنم گیلری کے ڈائریکٹر پیٹر نیڈوما نے چیک ٹی وی کو بتایا کہ اس نے شوٹر کو دیکھا ہے۔ گیلری میں ایک نوجوان کو دیکھا، جس کے ہاتھ میں خودکار ہتھیار تھا۔ وہ فائرنگ کر رہا تھا۔
واقعے کے وقت عمارت کے ارد گرد کئی ایمبولینسیں اور پولیس کی گاڑیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ ایک طالبہ کلارا نے بتایا کہ وہ بھی ان لوگوں میں سے ایک تھی جنہیں پولیس نے عمارت سے باہر نکالا۔ یہ بہت خوفناک تھا، وہاں بہت سارے پولیس والے تھے۔ وہ ہمیں باہر بھاگنے کو کہہ رہا تھا۔