ذرائع:
بدایوں: اترپردیش کے بدایوں ضلع میں ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں جہیز قتل کے الزام میں آنے والی نئی شادی شدہ خاتون کی لاش سے دونوں آنکھیں غائب تھیں۔ نوبیاہتا جوڑے کے گھر والوں نے الزام لگایا اور معاملے کی شکایت ڈی ایم سے کی، جس کے بعد ہنگامہ ہوگیا۔ ڈی ایم منوج کمار نے پورے معاملے کی مجسٹریٹ انکوائری کے احکامات جاری کئے ہیں۔ مجسٹریٹ کی تحقیقاتی ٹیم میں اے ڈی ایم انتظامیہ، ایس پی سٹی اور ایک ڈاکٹر کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ یہاں، کل رات ایک بار پھر نوبیاہتا جوڑے کی لاش کا پوسٹ مارٹم پینل کے ذریعہ کیا گیا۔
یہ معاملہ ضلع کے پوسٹ مارٹم ہاؤس سے سامنے آیا ہے۔ یہاں الہ پور تھانہ علاقہ کے کٹرائی کے رہنے والے گنگاچرن کی 20 سالہ بیٹی پوجا کی شادی مزاریہ تھانہ علاقہ کے رسولہ گاؤں کے جوگیندر سے ہوئی تھی۔ نوبیاہتا جوڑے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لایا گیا۔ بتایاجارہا ہے کہ رات ہونے کی وجہ سے لاش کو فریزر میں رکھا گیا۔ پیر کو پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ شام کو لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔ گھر والے آخری رسومات کی تیاری کر رہے تھے جب کالے تھیلے سے پوجا کی لاش کو کھولا گیا تو سب حیران رہ گئے۔ لاش سے
دونوں آنکھیں غائب تھیں۔ اہل خانہ نے پورے معاملے کی شکایت ڈی ایم منوج کمار سنگھ سے کی۔ افرادخاندان نے ڈاکٹر اور عملے پر آنکھیں غائب کرنے کا الزام لگایاہے۔
ڈی ایم نے تحقیقات کےاحکامات جاری کئے ہیں۔ اور پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم ہاؤس واپس لایا۔ اس کے بعد حکام کی نگرانی میں ویڈیو گرافی کے ساتھ پیر کی دیر رات دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ پورے معاملے کے بارے میں بدایون کے سی ایم او پردیپ ورشنے نے کہا کہ اس واقعہ کی اطلاع مجھے ڈی ایم کے دفتر سے پیر کی شام تقریباً 7.15 بجے ملی۔ ڈی ایم کی ہدایت پر تین ڈاکٹروں کے ایک پینل (جن میں ایک آئی سرجن بھی شامل ہے) کے ذریعے دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ ڈی ایم کی طرف سے مجسٹریل انکوائری کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد اس معاملے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔
بتایاجارہا ہے کہ اس سے قبل گورنمنٹ میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں چوہے نے مریض کے اعضاء کاٹ لئے تھے۔ اس کے بعد ضلع اسپتال کے مردہ خانے سے ایک لاش کی آنکھ غائب تھی، پھر بھی الزام چوہے پر لگا دیا گیا۔ اس بارلاش کی دونوں آنکھیں غائب ہونا ایک بڑا سوال کھڑا کر رہا ہے کہ کیا یہ لاپرواہی کی وجہ سے ہوا یا اس بار بھی چوہے وہاں پہنچ گئے۔