ذرائع:
دہلی پولیس پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک شخص کی موت کے دو سال بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا جس کی موت 2020 دہلی فسادات میں ہوی تھی ۔ پولیس نے مبینہ طور پر لاش کو دو سال تک اپنی تحویل میں رکھا ۔ متوفی کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ دو سال بعد لاش کی شناخت کر کے ان کے حوالے کر دی گئی۔ 27 فروری 2020 کودہلی کے کھجوری علاقے میں فسادات کے دوران ایک 45 سالہ شخص گرا ہوا پایا گیا ۔ جب اسے اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ متوفی کی شناخت کے لیے لواحقین پولیس کے پاس نہیں پہنچے۔ پولیس کے مطابق انہوں نے اپنی سطح پر لاش کی شناخت کی کوشش کی تھی لیکن ناکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق
تقریباً دو سال بعد 11 مارچ 2022 کو میڈیکل بورڈ نے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ان کی موت سانس لینے میں دشواری کے باعث ہوئی، جسم پر زخم کے نشانات نہیں ملے۔ مرنے والے کا نام سکندر بتایا جا رہا ہے جو دہلی کے چاند باغ کا رہنے والا تھا ۔ لاش اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی جس کے بعد اہل خانہ نے اس کی آخری رسومات ادا کیں ۔ اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کر کے تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھے۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ 19 اکتوبر 2022 کو پولیس نے کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت مقدمہ درج کیا۔ پولیس کی اب تک کی تفتیش کے مطابق فسادات سے کوئی تعلق نہیں ملا ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔