ذرائع:
کسی بھی چیز کو چرانے کے لئے کسی کے پاس ہنر کے ساتھ ساتھ ذہانت بھی ہونی چاہیے. تبھی آپ اس میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ دونوں میں سے جو بھی غائب ہو تو مشکل میں آجاتے ہیں . اسی لیے چور عموماً چوری کا سامان ایک علاقے سے چراکر دوسرے علاقے میں بیچ دیتے ہیں۔ تب ہی وہ کسی کی گرفت میں نہیں آتے' لیکن یہاں ایک شخص ہے جس نے ٹیلنٹ کا استعمال کیا لیکن ذہانت نہیں ڈالی. اس لیے اس پر مقدمہ درج کیا گیا کچھ ہی دیر میں تمام مقامی لوگوں نے اسے پکڑ لیا ۔ یہ واقعہ بنگلور میں پیش آیا تفصیلات درج ذیل ہیں۔
اصل میں کیا ہوا..؟
چور سمجھتا ہے
کہ وہ ہوشیار ہے۔ وہ ہر روز ایک دکان سے دودھ کے پیکٹ چرا لیتا تھا۔ اس کے بعد وہ انہیں بغیر کسی شک و شبہ کے اسی دکان پر فروخت کرتا تھا۔ چند دن گزر گئے اورچور کو بھی اعتماد محسوس ہوا کہ اسے کوئی نہیں پکڑ سکتا۔ وہ ان علاقوں میں آزاد گھومنے لگا جہاں اس نے چوری کی وارداتیں کی تھیں۔
اس دوران دکانداروں نے دیکھا کہ دودھ کے جو پیکٹ انہیں ملنے تھے وہ غائب ہو رہے ہیں۔ احساس ہوا کہ کوئی چوری کر رہا ہے۔ بعد میں ہر دکان کے قریب سی سی ٹی وی کیمرہ لگا دیا گیا۔ حسب معمول اس نےچرا کر اسی دکان پر دودھ کے پیکٹ بیچے۔ دکان کے مالک نے چور کو پکڑ لیا۔ سب نے مل کر اسے چٹک آبادی پولیس کے حوالے کر دیا۔