نئی دہلی/16اپریل(ایجنسی) ویڈیو اسٹیرمنگ ایپ ٹک ٹاک ، جس پر لوگ اپنے ویڈیو بناکر اپ لوڈ کرتے ہیں، جس میں بچہ سے لیکر بوڑھے تک اسکے دیوانے ہوگئے ہیں، اور اس میں فحشی جیسے ویڈیوز سامنے آرہے ہیں، اسکے بعد حکومت نے ایک قدم اٹھایا ہے- سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پرپابندی لگانے سے متعلق مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ کے فیصلے پرروک لگانے سے انکارکردیا تھا جس کے بعد مرکزی حکومت نے ایپل اور گوگل کو پلے اسٹور سے ٹک ٹاک موبائل ایپ کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
ملک میں 104 ملین صارفین اس کا استعمال کررہے ہیں۔ ٹک ٹاک کی
وباءان دنوں نوجوانوں میں پھیل رہی ہے۔ ٹک ٹاک کے ویڈیوز دیکھنے والوں کے ساتھ اس پرویڈیوزاپ لوڈ کرنے کا جنون بھی نوجوان نسل میں بڑھتا جارہا ہے۔ دو دن پہلے ہی ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے گولی چلنے سے ایک نوجوان کی موت ہوگئی تھی ۔
واضح رہے کہ مدراس ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے ایک معاملہ کی سماعت کے دوران یہ ہدایت دی ۔جسٹس سندرنے کہا تھا کہ ٹک ٹاک پرغیراخلاقی اورغیرمہذب ویڈیوزپیش کئے جا رہے ہیں۔ کورٹ نے بتایا کہ انڈونیشیا اوربنگلہ دیش جیسے ممالک میں ٹک ٹاک پر پہلے سے ہی پابندی ہے اوروہیں امریکہ نے چلڈرن آن لائن پرائیویسی ایکٹ منظورکرلیا ہے۔