نئی دہلی، 12 مارچ (یواین آئی)’ دیوالیہ اور ادائیگی سے قاصر (ترمیمی) بل- 2020‘ جمعرات کو پارلیمنٹ سے منظور ہو گیا راجیہ سبھا نے آج اسے صوتی ووٹوں سے پاس کیا۔ یہ بل لوک سبھا میں گزشتہ ہفتہ ہی پاس ہو گیا تھا۔ بل کے قانون بن جانے کے بعد دیوالیہ عمل میں جانے والی کمپنیوں کی جانب سے ماضی میں کی گئی بے ضابطگیوں کے سلسلہ میں بولی لگانے والی کمپنیوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکے گا۔ بل اس سلسلہ میں جاری آرڈیننس کی جگہ لے گا۔
دیوالیہ اور ادائیگی سے قاصر بل کو 2016 میں لاگو کیا گیا تھا۔ اس میں تین بار ترمیم کئے گئے ہیں۔ تینوں ترامیم سے پہلے حکومت متعلقہ آرڈیننس لائی ہے۔
مسز سیتا رمن نے کہا کہ بل میں ترمیم کو کافی سوچ سمجھ کر لایا گیا ہے اور اس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سے جڑے احساسات و جذبات کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔
انہوں نے قومی کمپنی قانون اپیلئٹ اتھارٹی ( این سی اے
ایل ٹي) کے کام کاج کی تعریف کی۔انہوں نے بتایا کہ این سی اے ایل ٹی نے 31 جنوری 2020 تک 64،523 نمٹائے ہیں۔ ان میں دیوالیہ اور ادائیگی سے قاصر 43،102 معاملے تھے۔
مسز سیتا رمن نے کہا کہ حکومت گھر خریدنے والوں کے مفادات کی حفاظت کرے گی۔ گزشتہ سال جولائی میں پیش کئے گئے بجٹ کے بعد سے وہ اس بارے میں بڑے پیمانہ پر چرچا کرتی رہی ہیں اور ان کے مفادات کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔ مکمل کر لئے گئے پروجیکٹوں اور نامکمل منصوبوں سے منسلک گھر خریدنے والوں کے مفادات محفوظ بنائے جائیں گے۔
انہوں نے انتہائی چھوٹے ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتکاروں کی دقتیں دور کرنے کی جانب مکمل توجہ دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان سے منسلک صنعتوں کے حکام سے کہا ہے کہ ان کے کاروباری اداروں کے لئے فنڈز کی دقت نہیں ہونے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تقریباً 80 فیصد بقایاجات نمٹا دیئے گئے ہیں۔