نئی دہلی،5جولائی (یو این آئی)مرکزی وزیر مالیات محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 10فیصد تک کے پہلے خسارہ کے لئے سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو ایک بار 6 ماہ کی جزوی قرض گارنٹی فراہم کرے گی۔انہوں نے این بی ایف سی کے مقابلے آر بی آئی کی ریگولیٹری اتھارٹی کو مستحکم کرنے کے لئے فائنانس بل میں مناسب تجاویزپیش کیں۔ قرض کو فروغ دینے کے لئے سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو 70000 کروڑ روپے کا سرمایہ فراہم کیا جارہا ہے، تاکہ ملک کی معیشت کو مزید رفتار دی جاسکے۔ ملک میں آسان زندگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے یہ سرکاری سیکٹر کے بینک ٹیکنالوجی کو مستحکم کریں گے، آن لائن پرسنل لون اور گھر پر بینکوں کی خدمات کی پیشکش کریں گے اور ایک سرکاری سیکٹر کے بینک کے صارف کو دیگر تمام سرکاری سیکٹر کے بینکوں میں خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائیں گے۔
خزانہ اور کارپوریٹ کی مرکزی وزیر محترمہ سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2019-20 پیش کرتے ہوئے اطلاع دی کہ اس کے مستزاد اکاؤنٹ
ہولڈر کو اس کے موجودہ حالات سے باہر نکالنے کے لئے حکومت متعدد اقدامات کرے گی۔ ان حالات میں اکاؤنٹ ہولڈر کو اپنے اکاؤنٹ میں دوسرے کے ذریعہ جمع کردہ نقدی پر اختیار حاصل نہیں ہوتا ہے۔ سرکاری سیکٹر کے بینکوں میں گورنینس کو مستحکم کرنے کے لئے مزید اصلاحات کئے جائیں گے۔
بینکنگ نظام کو صاف ستھرا کرنے سے حاصل ہونے والے مالی فوائد اب بالکل عیاں طور پر نظر آرہے ہیں۔ گزشتہ برس کے دوران تجارتی بینکوں کے غیرمنفعت بخش اثاثے (این پی اے) میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران آئی بی سی اور دیگر اقدامات کے سبب 4 لاکھ کروڑ روپے سے زائد رقومات کی ریکارڈ وصولی ہوئی ہے۔ سات برسوں میں کوریج تناسب سب سے زیادہ ہے اور گھریلو قرض کی شرح ترقی 13.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے مزید اطلاع دی کہ حکومت نے سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو مستحکم کرنے کے علاوہ اس کی تعداد میں کمی کی ہے۔ اس کے علاوہ 6 سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو فوری سدھار ایکشن فریم ورک سے باہر آنے کے قابل بنایا ہے۔