نئی دہلی، 24 جولائی (ایجنسی) حکومت نے کہا ہے کہ ملازمین کو ان کے کام کے بدلے کم از کم تنخواہ دینا ضروری ہے اور جن کمپنیوں کے خلاف اس سلسلہ میں شکایات آئیں گی، ان کی جانچ کرائی جائے گی اور قانون پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پرسونل اور گریوانس کے وزیر جتندر سنگھ نے لوک سبھا میں بدھ کو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مودی حکومت نے 2017 میں کم از کم تنخواہ میں ترمیم کر کےاسے 40 فیصد بڑھایا ہے۔ اس کے لئے قانون بنایا گیا ہے اور جو بھی اس قانون پر عمل نہیں کر رہے ہیں ان کی شکایت آنے پر معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ
سیکٹر کے ملازمین کے مفادات کے لئے ان کی حکومت پرعزم ہے۔ اسی عزم پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ سال حکومت نے پی ایف میں اپنا حصہ 12 فیصد کر دیا ہے۔ اسی طرح سے زچگی دور کے لئے تعطیل کی مدت 24 ماہ کی گئی ہے۔ کم از کم تنخواہ 18 ہزار روپے سے بڑھاكر 24 ہزار روپے کیا گیا ہے۔ کارکنوں کی سہولت کے لئے ایک پورٹل بھی ہے جس پر شکایتیں درج کی جا سکتی ہے۔
معاہدہ کی بنیاد پر تقرریوں میں ریزرویشن دینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جن اداروں میں 45 دن سے زیادہ وقت کے لئے تقرری کی جاتی ہے وہاں اس طرح کی سہولیات دی جا رہی ہیں لیکن جہاں ٹھیکیدار تقرریاں دے رہے ہیں وہاں ریزرویشن لاگو کرنا ممکن نہیں ہے۔ ٹھیکیدار اپنے حساب سے لوگوں کی تقرری کرتے ہیں۔