نئی دہلی/14مئی(ایجنسی) پبلک سیکٹر کی تیل فروخت کرنے والی کمپنیوں نے قیاس آرائیوں کے مطابق ہی آج پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 17 پیسے اور 23 پیسے کا اضافہ کردیا ہے۔ یہ اضافہ تقریبا 19 دنوں کے وقفہ کے بعد کیا گيا ہے۔
تیل فروخت کرنے والی کمپنیوں نے روزانہ قیمتوں پر نظر ثانی کے نظام سے ہٹ کر گزشتہ 24 اپریل سے پٹرو ل اور ڈیزل کی قیمتوں میں تبدیلی کرنا بند کردیا تھا اور یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر نظر ثانی روکی گئی ہے، جہاں ہفتہ کے روز 12 مئی کو ووٹ ڈالے گئے ہيں۔
یہ قیاس آرائی بالکل درست ثابت ہوئی اور کرناٹک اسمبلی انتخابات ختم ہونے کے دو روز بعد ہی پیر کے دن سے روزانہ قیمتوں پر نظر ثانی کا نظام دوبارہ چالو ہوگیا۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں قومی دار الحکومت دہلی میں پٹرول کی قیمت پانچ سال کی سب
سے اونچی سطح 74.80 روپے فی لیٹر پر پہنچ گئی ہے۔
دہلی میں جہاں پٹرول کی قیمت چار سال اور آٹھ ماہ کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے، وہیں ڈیزل کی قیمت پہلی بار اپنی کل وقتی سب سے اونچی سطح پر 66 روپے فی لیٹر پر پہنچ چکی ہے۔ دہلی میں ڈیزل کے دام میں 21 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
پیر کے روز دہلی میں پٹرول 74.80 روپے فی لیٹر، کولکاتہ میں 77.50 روپے فی لیٹر، ممبئی میں 82.65 روپے فی لیٹر اور چنئی میں 77.61 روپے فی لیٹر فروخت کیا گیا، جبکہ ڈیزل کی قیمت بالترتیب 66.14 روپے فی لیٹر، 68.68 روپے فی لیٹر، 70.43 روپے فی لیٹر اور 69.79 روپے فی لیٹر درج کی گئی۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا کہنا ہےکہ بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت بہت اوپر پہنچ گئی ہے، اس لئے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہوگیا تھا۔