نئی دہلی، 19 مئی (یو این آئی) مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ہنر ہاٹ نے علاقہ ،مذہب اور ذات پات کی حدود کو توڑ کر گزشتہ چھ برسوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً 10 لاکھ 50 ہزار کاریگروں اور دستکاروں کو خود روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں جس میں 50 فیصد سے زیادہ خواتین کاریگر شامل ہیں مرکزی وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ ملک کو 'مفلوج پالیسیوں' کی بیماری سے نکال کر وزیر اعظم نریندر مودی ’’گڈ گورننس کا انسٹی ٹیوشن اور جامع ترقی کا مشن ‘‘بن گئے ہیں۔
مسٹرنقوی نے کہا کہ وزیراعظم مودی نےسنگین قدرتی آفت کے وقت بھی ملک کو آفات سے بچایا ہے۔ دنیا بھر میں معاشی بحران اور کساد بازاری کے دوران بھی ملک اور اہل وطن کی سلامتی کے خدوخال کو کسی صورت کمزور نہیں ہونے دیا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ 'ہنر ہاٹ' 'ووکل فار لوکل'، 'سودیشی'، 'خود انحصار ہندوستان'، 'ایک بھارت شریشٹھ بھارت' کے فلسفے کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنر
ہاٹ ملک کے قدیم فن اور ہنر کے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک جامع منصوبہ ہے۔ ہنر ہاٹ نے ذات پات، علاقےاور مذہب کی حدود کو توڑ کر پچھلے چھ برسوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً 10 لاکھ 50 ہزار کاریگروں ، ہنرمندوں اور دستکاروں کو روزگار اور خود روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ خواتین ہنرمند ہیں۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ ملک سے نایاب اور ناپید ہونے والے فن اور روایتی ثقافت کو ہنر ہاٹ کے ذریعے ایک نئی شناخت ملی ہے۔
مسٹر نقوی، اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک اور قانون و انصاف کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے آج آگرہ میں 41ویں ہنر ہاٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ یہ ہنر ہاٹ ملک کی 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 800 سے زیادہ کاریگروں، ہنرمندوں اور دستکاروں کے ہاتھوں سے حیرت انگیز طور پر تیارکردہ نایاب مصنوعات پر مشتمل ہے جس کا انعقاد 18 مئی سے 29 مئی تک آگرہ میں تاج گنج کے شلپگرام میں کیا جا رہا ہے۔