نئی دہلی، 17 فروری (یو این آئی) ملک میں انٹیگریٹڈ کاشتکاری نظام کے تحت شہد کی مکھی پروری سے نہ صرف شہد کا پروڈکشن بڑھ رہا ہے بلکہ گذشتہ چھ برس میں اس کی برآمد دوگنا ہو گئی ہے سنہ 2013-14 میں 76150 ٹن شہد پروڈکشن ہوتا تھا جو سنہ 2019-20 میں بڑھ کر 120000 ٹن ہو گیا ہے۔ یہ 57.58 فیصد کا اضافہ ہے۔ پہلے شہد کی برآمد 28378.42 ٹن تھی جو سنہ 2019-20 میں بڑھ کر 59536.74 ٹن ہو گئی ہے۔ اس طرح سے شہد کی برآمد میں 109.80 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
وزرات زراعت کے ذرائع کے مطابق
کاشتکاری میں شہد کی مکھی پروری کی اہمیت کو خیال میں رکھتے ہوئے حکومت نے تین سال (2020-21 سے 2022-23) کے لیے قومی شہد کی مکھی پروری اور شہد مشن (این بی ایچ ایم) کے لیے 500 کروڑ روپیے مختص کرنے کو منظوری دی ہے۔ اس مشن کا اعلان ’آتم نربھر بھارت یوجنا‘ کے تحت کیا گیا تھا۔ این بی ایچ ایم کا مقصد ’میٹھا انقلاب‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں سائنسی بنیاد پر شہد کی مکھی پروری کی وسیع پیمانے پر فروغ ہے جسے قومی شہدی کی مکھی بورڈ (این بی بی) کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔