نئی دہلی، 18 جولائی (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی کے زرعی شعبے میں اصلاحات کے لیے تین قوانین واپس لینے کے اعلان کے ٹھیک آٹھ ماہ بعد،حکومت نے کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو زیادہ موثر اور شفاف بناتے ہوئے صفر بجٹ پر مبنی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی کرنے اور ملک کی بدلتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فصل کے چکر میں بہتری جیسے اہم نکات پر تجاویز دینے کے لیے سابق زراعت سیکریٹری سنجے اگروال کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے۔
گزٹ آف انڈیا میں پیر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے نمائندوں، کسانوں، زرعی سائنسدانوں اور زرعی
اقتصادیات کے ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں تین زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے سنیکت کسان مورچہ کے تین ارکان کو شامل کرنے کا انتظام کیا گیا ہے، جن کے نام ابھی موصول نہیں ہوئے ہیں۔
کمیٹی کے ارکان میں نیتی آیوگ (زرعی) رمیش چند، دو زرعی ماہرین اقتصادیات، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک ڈیولپمنٹ کے ڈاکٹر سی ایس سی شیکھر اور آئی آئی ایم احمد آباد کے ڈاکٹر سکھ پال سنگھ شامل ہین۔ اس میں قومی سطح پر ایوارڈ یافتہ کسان بھارت بھوشن تیاگی اور کسانوں کے نمائندگی کے طورپر دیگر کسان تنظیموں کے اراکین کے طورپر گنونت پاٹل، کرشنویر چودھری، پرمود کمار چودھری، گنی پرکاش اور سید پاشا پٹیل رکھے گئے ہیں۔