نئی دہلی، 23 اکتوبر (یو این آئی) حکومت نے مالی تنگی کا شکار پبلک سیکٹر کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل) اور مہا نگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل) کے بند کئے جانے کی قیاس آرائیوں پر روک لگاتے ہوئے ان کے انضمام کو بدھ کے روز اصولی طور پر منظوری دے دی ہے اور ان کے احیا کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے بانڈ کے ذریعہ اور 38 ہزار کروڑ روپے اثاثوں کے فروخت ذریعہ حاصل کئے جائیں گےوزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجویز کو منظوری فراہم کی گئی۔ مواصلات، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی اطلاع دیتے ہوئے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ میں بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے لئے پیکیج کو منظوری دینے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ اب ان دونوں کمپنیوں کے ملازمین پر ان کو فائدہ مند بنانے کی ذمہ
داری ہوگیانہوں نے کہا کہ ملازمین کے لئے وی آر ایس پیکیج کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ حکومت نے ان کمپنیوں کو انتظامی الاٹمنٹ کی بنیاد پر 4 جی اسپیکٹرم دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو سال 2016 کی اسپیکٹرم قیمت پر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مالی مدد کے لئے بانڈ کے ذریعے حکومت 15 ہزار کروڑ روپے حاصل کرے گي اور ان دونوں کمپنیوں کے اثاثون کو فروخت کرکے 38 ہزار کروڑ روپے حاصل کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ان دونوں کمپنیوں کو پیشہ ورانہ اور مسابقتی بنانا چاہتی ہے۔ اس لئے یہ فیصلہ لئے گئے ہیں۔ حکومت کا ارادہ کبھی بھی ان دونوں کمپنیوں کو بند کرنے یا فروخت کرنے یا سرمایہ کشی کرنے کا نہیں رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایم ٹی این ایل دہلی اور ممبئی میں خدمات فراہم کرتی ہے جبکہ بی ایس این ایل ان دونوں شہروں کو چھوڑ کر پورے ملک میں سروسز فراہم کرتی ہے۔ دونوں کمپنیوں کو مقابلےاور بھاری اقتصادی تنگی کاکاسامنا ہے۔