حیدرآباد31اگست(ایجنسی)دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے مرکزی وزیر فائنانس نرملا سیتارامن کی جانب سے کئے گئے بڑے اعلان کو آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن(اے آئی بی ای اے) نے غلط،گمراہ کن اور بے موقع قرار دیا ہے۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے یواین آئی کو بتایا کہ دس عوامی شعبوں کے بینکس کنارابینک،یونین بینک آف انڈیا،یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا، الہ آباد بینک،سنڈیکیٹ بینک،کارپوریشن بینک،اورینٹل بینک آف کامرس اور آندھرا بینکس کو ضم کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان بینکس کو ضم کرنا قرار دے سکتی ہے تاہم دراصل یہ 6بینکس کا بے رحمی سے قتل ہے کیونکہ ان بینکوں کے انضمام کے بعد یہ 6بینکس بینکنگ پس منظر سے غائب ہوجائیں گے۔ان 6بینکس کو بند کرنے کی تجویز کی مخالفت اے آئی ای بی اے کے بینر تلے کرنے کی بینک ملازمین سے اپیل کرتے ہوئے یونین کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ ہم جلد ہی احتجاج اور ہڑتال شروع کریں گے۔اسی دوران وینکٹ چلم نے اپنے ریلیز میں کہا کہ بینکس کو 1969میں قومیایا گیا تھا اور یہ قدم معیشت کی وسیع بنیاد اور اس کی ترقی کے لئے اٹھایاگیا تھا۔گزشتہ 50برسوں میں قومیائے ہوئے بینکس نے مستحکم معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تقریبا 8000برانچس آج بڑھ کر 90,000 برانچس بن گئے ہیں جن میں تقریبا 40,000برانچس دیہی اور نیم دیہی علاقہ میں ہیں جن
کو قبل ازیں نظر انداز کیاگیا تھا۔حکومت ہند اور ریزرو بینک کی جانب سے ملک کی بنیادی ضروریات کے لئے اہم مانے جانے والے شعبہ کے نتیجہ میں ہماری معیشت بہتر ہوئی جس کے سبب سبز انقلاب،سفید انقلاب، صنتعی ترقی،ملازمتوں کے مواقع، دیہی ترقی وغیرہ ممکن ہوپائے۔انہوں نے کہاکہ 2008میں پوری دنیا مالی بحران اور بینکنگ سونامی کا شکار ہوگئی تھی تاہم ہمارے عوامی شعبہ کے بینکس کے سبب ہندوستانی بینکنگ نظام محفوظ رہا۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ حکومت تمام کے لئے خوشحالی کی بات کرتی ہے تاہم 6بینکس کو بند کرتے ہوئے بینکنگ نظام کی 6اصل شریانوں کو کاٹا جارہا ہے۔متاثرہ بینکس الہ آباد بینک، آندھرا بینک،کارپوریشن بینک، سنڈیکیٹ بینک،یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا اور اورینٹل بینک آف کامرس کافی بہتر بینکس ہیں اور ان بینکس نے بڑے پیمانہ پر اپنے متعلقہ حدود میں معاشی ترقی میں فراہم کی ہے۔اچانک ان بینکس کو بند کرنے کا فیصلہ نامناسب اور غیر ضروری ہے۔ملک شدید مالی سست روی اور مندی کا سامنا کررہا ہے۔بینکس اپنے بھاری وسائل کے ذریعہ معیشت کے احیامیں فیصلہ کن رول ادا کرسکتے ہیں۔درحقیت گزشتہ ہفتہ وزیر فائنانس نے معیشت کو بہتر بنانے کی اہم ذمہ داری بینکس کو دی تھی۔بینکس کو ضم کرنے یا بند کرنے کے فیصلہ سے اس کام پر منفی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ بینکس،ناقابل وصول قرض کی وجہ سے خود کئی مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔