نئی دہلی، یکم فروری (یو این آئی) وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی برس 2021-22کے لئے آج 34,83,236کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں سے 36فیصد قرض اور دین داریوں سے حاصل کیا جائے گا۔
موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 20فیصد قرض اور دیگر دین داریوں سے حاصل رکھنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس طرح اگلے مالی برس میں قرض پر انحصار کافی بڑھ گیا ہے۔ مالی سال 2021-22میں حکومت کی آمدنی کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ جی ایس ٹی ہوگا۔ ا س سے حکومت کو پندرہ فیصد ریونیو حاصل ہونے کی امید ہے۔ انکم ٹیکس سے 14فیصد اور کارپوریشن ٹیکس سے 13فیصد ریونیو حاصل ہوگا۔
سنٹرل ایکسائز کا دائرہ پٹرول۔ڈیزل، طیارہ ایندھن، شراب
وغیرہ جیسے چنندہ مصنوعات تک محدود ہونے کے باوجود حکومت کے ریونیو میں اس کا تعاون آٹھ فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ ہر ایک روپے کے ریونیو میں میں ٹیکس سے مختلف آمدنی کاحصہ چھ پیسے اور قرض سے حاصل ریونیو کا حصہ پانچ پیسے ہوگا۔ کسٹم سے تین فیصد کی آمدنی ہوگی۔
قرض بڑھانے کے ساتھ ہی سود ادائیگی پر حکومت کا خرچ بھی بڑھے گا۔ ہرایک روپے کے خرچ میں 20فیصد اس مد میں جائے گا۔ مالی سال 2020-21میں یہ تناسب 18فیصد پر تھا۔ ٹیکسوں او ر ڈیوٹیز میں ریاستوں کا حصہ پچھلے بجٹ میں 20فیصد تھا جو اگلے مالی برس کے لئے کم کرکے 16فیصد کردیا گیا ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو مرکزی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں سے حکومت ریاستوں کو دیتی ہے۔